جنگ کے اداریہ کا ایک جامع مضمون سامنے سے گزرا اس میں سانحہ مچھ کے اصل حقائق بیان کئے گئے جو آپ کی پیش نظر ھیں ۔
کچھ عرصہ کی نسبتاً خاموشی کے بعد بلوچستان میں دہشت گرد پھر سر اٹھانا شروع ہو گئے ہیں اور حب گوادر، تربت، پنجگور اور بعض دوسرے علاقوں میں دہشت گردی کی اکا دکا وارداتوں کے بعد ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات ضلع بولان میں کوئٹہ سے کوئی سو کلومیٹر دور مچھ کے قریب کوئلہ کان کے مزدوروں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کی ایک ہولناک واردات تھی جس میں بیس پچیس دہشت گردوں نے ہزارہ شیعہ برادری کے گیارہ کان کنوں کو اسلحہ کے زور پر قابو کرکے ہاتھ پاؤں باندھ کر نہایت بےدردی سے ذبح کردیا۔
یہ محنت کش لوگ کان کنی کی مشقت کے بعد رات کو اپنے مٹی کے کچے کمرے میں سورہے تھے کہ نصف شب کے قریب مسلح حملہ آوروں نے دھاوا بول کر ایک ایک کرکے ان کے گلے کاٹ دیے۔ تین کو قریب سے گولیاں بھی ماری گئیں۔
عسکریت پسند گروپ داعش نے اس انسانیت سوز واقعے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اگلی صبح خبر ہونے پر متوفیوں کے لواحقین کوئٹہ اور مچھ ٹاؤن سے جائے وقوعہ پر پہنچے اور کوئٹہ سکھر قومی شاہراہ بند کرکے ٹریفک بلاک کردی جسے انتظامیہ نے مذاکرات کے بعد کھلوا دیا۔
ایف سی اور لیویز نے مچھ کے پہاڑوں میں فرار ہونے والے حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ قتل کئے جانے والوں میں سے 9کا تعلق افغانستان سے تھا۔
اکیسویں کے پہلے عشرے میں ہزارہ برادری کے خلاف دہشت گردی کی بیسیوں وارداتیں ہوئیں جس کے بعد اس کے کئی خاندان صوبے سے کوچ کرگئے۔ تاہم کافی لوگ اب بھی یہاں موجود ہیں، ان میں سے کچھ مچھ کے پہاڑی سلسلے میں انگریزوں کے دور میں دریافت ہونے والی کوئلہ کانوں میں کان کنی کرتے ہیں۔ کوئٹہ میں ان کی آبادی مری آباد اور ہزارہ ٹاؤن تک محدود ہو گئی ہے۔ ان میں سے صاحبِ ثروت لوگ تجارت پیشہ ہیں۔ اپنی مخصوص شکل و صورت اور زبان کی وجہ سے وہ الگ پہچان رکھتے ہیں اور اپنے مسلک کی وجہ سے انتہا پسندوں کا آسان نشانہ بنتے ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حفاظتی اقدامات کی وجہ سے وہ شدت پسندوں کی کارروائیوں سے کافی حد محفوظ ہو گئے تھے لیکن ایک ہمسایہ ملک کی شرانگیزی کے نتیجے میں اب جبکہ بلوچستان میں دہشت گردی کی نئی لہرسر اُٹھا رہی ہے تو ہزارہ قبائل ایک بار پھر عدم تحفظ کا شکار ہو گئے ہیں۔
فرقہ وارانہ دہشت گردی کے تازہ واقعے کی داعش نے ذمہ داری قبول کی ہے جو نہایت تشویش کی بات ہے کیونکہ عرب ملکوں میں اس گروہ نے کافی تباہی پھیلائی ہے۔ پاکستان میں اس کا وجود ملک کے استحکام کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔