اللّٰہ کی تلاش بہت آسان ہے ۔ وہ انسانی شہہ رگ کے قریب ہے ، بہت قریب ۔۔۔ لیکن اس تک رسائی حاصل کرنا اس لئے مشکل ہے کہ انسان ، انسان ہے اور اللّٰہ ، اللّٰہ !
حادث قدیم نہیں ہو سکتا اور قدیم حادث نہیں ہو سکتا ۔۔۔ بس فرق یہی ہے کہ ہم ساجد ہیں وہ مسجُود ۔۔۔!
ہم پیدا ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں اور وہ پیدائش اور موت سے آزاد حیّ و قیوم ہے ۔
وہ ہر آغاز سے پہلے موجود تھا اور ہر انجام کے بعد موجود رہے گا ۔
وہ اتنا قریب ہے لیکن ، اسے دیکھا نہیں جا سکتا ۔۔۔۔۔ ،
جس طرح ہم اپنی بینائی کو خود نہیں دیکھ سکتے لیکن بینائی ہمارے قریب رہتی ہے ۔۔۔۔ ،
ہماری رُوح ہمارے پاس ہے لیکن ہم اسے دیکھ نہیں سکتے ۔۔۔ ،
ہماری ذات ہر وقت ہمارے ساتھ ہے لیکن اپنی ذات کا دیدار ممکن نہیں ۔۔۔۔،
سمندر میں رہنے والی مچھلی ، سمندر کو دیکھ نہیں سکتی ۔۔۔
پانی سے نکلے بغیر سمندر نظر نہیں آتا ۔۔۔۔ اور پانی سے نکلے تو مچھلی ، مچھلی نہیں رہتی ۔
بس اللّٰہ کے جلوے ، اللّٰہ کے جلوے ہیں ۔۔۔۔ ،
پاس ہیں ۔۔۔ ساتھ ہیں ۔ لیکن کیا ہیں ۔۔۔؟ اور کہاں ہیں ۔۔۔؟ صرف محسوس کیا جا سکتا ہے ۔۔۔!
۔۔۔۔۔۔۔ اور اللّٰہ کی محبت کی انتہائی عملی شکل ، اللّٰہ کے محبوبﷺ کی اطاعت اور محبت میں ہے ۔
ارشاد باری تعالی ہے کہ
"اے نبیﷺ ! کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگوں کو اللّٰہ سے محبت ہے ، تو میری اطاعت کرو ، اللّٰہ تم سے محبت کرے گا ۔ "
یعنی اللّٰہ کی محبت ، انسان کے حوالے کے بغیر ، منظُور ہی نہیں ہو سکتی ۔
ہم اللّٰہ سے محبت کریں اور پیغمبرﷺ کی نفی کریں ، تو یہ ممکن ہی نہیں کہ اللّٰہ ہم سے محبت کرے ۔
رابطے کیلئے انسان ، اور کامل انسان کا ہونا شرطِ اوّل ہے ۔۔۔۔۔ ،
اور اُس انسانِ کاملﷺ کی زندگی ، اللّٰہ کی یاد میں اور انسانوں کی خدمت میں گزری ۔
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔