زعیم قادری نے عام انتخابات کو لے کر نہ صرف اپنے لیے این اے 133 کا ٹکٹ مانگا،
بلکہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر بھی من پسند امیدواروں کو ٹکٹیں دلوانا چاہتے تھے مگر پارٹی نے ان کی بات نہیں مانی۔
قیادت زعیم قادری کو صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ دینے پر راضی تھی
معاملہ اس وقت بگڑا جب پارٹی نے این اے 133 کا ٹکٹ وحید عالم خان کو دینے کا فیصلہ کرلیا۔
زعیم قادری پی پی 160 سے توصیف شاہ کو بھی ٹکٹ دلوانا چاہتے تھے مگر پارٹی نے ایک نہ سنی۔
زعیم قادری کا معاملہ اس وقت مزید بگڑ گیا جب لیگی قیادت کو اپنی وفاداری کا یقین دلانے کےلیے توصیف شاہ پلٹ گئے اور انہوں نے زعیم قادری کی ایک ریکارڈ شدہ فون کال پارٹی قیادت کو سنادی جس میں زعیم قادری نے حمزہ شہباز اور شہباز شریف کے خلاف سخت زبان استعمال کی تھی۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پارٹی کے خفیہ سروے سے معلوم ہوا کہ این اے 133 میں زعیم قادری کو عوامی پذیرائی حاصل نہیں،
ضعیم قادری وزارت نہ ملنے پر بھی پارٹی قیادت سے نالاں تھے جبکہ انہیں مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ سے بھی نکال دیا گیا تھا۔
ضعیم قادری پارٹی ٹکٹ نہ ملنے کا ذمہ دار حمزہ شہباز کو سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پریس کانفرنس میں حمزہ شہباز کو آڑے ہاتھوں لیا۔
زعیم قادری جس حلقے کا ٹکٹ مانگ رہا ھے اس حلقے سے شیر کے نشان پے
وحید عالم نے پچھلی دفعہ 1 لاکھ سے ذیادہ ووٹ لیے تھے NA 133 سے
تو اسے چھوڑ کر زعیم قادری کو ٹکٹ کیوں دی جاۓ
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔