کراچی:کورونا کیسز میں اضافے کے باعث سندھ حکومت نے دوسرے مرحلے میں چھٹی سے آٹھویں جماعتوں میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ مؤخر کردیا۔
وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کا کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کچھ سرکاری اور کچھ پرائیوٹ اسکولز نے ایس اوپیز پر عمل نہیں کیاجبکہ کچھ پرائیوٹ اسکول نے بہت اچھے اقدام بھی کئے،اسکول بند نہیں کرنا چاہتے مگر کوتاہیوں پر چار اسکول بند کیے جن میں ایک رجسٹرڈ تھا،کچھ نجی اسکولوں نے چھوٹے بچوں کو بلالیا چلو کھول تو لیا اسکولوں کو مگر ایس او پیز پر مکمل عمل نہیں تھا،کچھ ایسے اسکول جن کی چین ہیں انہوں نے ماسک کا استعمال نہیں کیا اور فاصلہ سمیت اساتذہ نے بھی ماسک نہیں پہنے،کل جب بچے مکمل طور اسکولوں میں پہنچیں گے تو ان حالات سے بھیانک نتائج کے امکانات ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سکول کالجز کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہم نے کورونا کے ٹیسٹ کرنے کا عمل شروع کیا،ہم نے تمام سکولوں والوں کو کہا ٹیسٹ کروائیں اور فری کروائیں پرائیویٹ سرکاری کسی سے پیسے نہیں لیے جائیں گے، 14ہزار 544 ٹیسٹ ابھی تک لیے گئے ہیں، 3ہزار636رپورٹس ہمارے پاس آگئی ہیں باقی ابھی آنی ہیں ۔
ان کامزید کہنا تھا کہ جب مختلف بزنس شروع ہوئے ان کو شروع کروانے والوں کی تنظیمیں یقین دہانی کراتے تھے کہ ہم ایس او پیز پر عمل کریں گے،تمام چیزیں کھلتی گئی لیکن جس انداز سے ایس او پیز پر عمل ہونا چاہیے تھا نہیں ہوا،اللہ کا شکر ہے کہ ہم سب پر ہمارے ملک پر کرم کیا، کویڈ کی صورتحال خرابی کی طرف نہیں پہنچی بلکہ بہتری ہوئی،کچھ دن ایسے بھی گزرے جب کویڈ کی وجہ سے ایک بھی اموات نہیں تھی،سکول کھولنے کے حوالے سے پورے ملک میں تشویش تھی،سکول کھولنے کا فیصلہ کہا کہ یہ سب سے مشکل فیصلہ ہے،حالات بہتر ہو رہے تھے تو فیصلہ ہوا کہ اوپر کی کلاسیں کھل جائیں گے۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ کورونا کے مثبت کیسز میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے بعد 21 ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کی کلاسیں کھولنے کا فیصلہ مؤخر کردیا گیا ہے،سندھ حکومت نے یہ فیصلہ 28 ستمبر تک مؤخر کیا ہے اور اس کے بعد بھی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو آگے فیصلہ کریں گے۔
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔