سعودی عرب کا مستقل رہائشی قانون 2025 — کفیل کے بغیر رہائش کا نیا دور
سعودی عرب نے 2025 میں غیر ملکی شہریوں کے لیے ایک انقلابی مستقل رہائش کا نظام متعارف کروایا ہے،
جو مملکت کے روایتی کفالت (Kafala) نظام کی جگہ لے رہا ہے۔
یہ نیا قانون سعودی وژن 2030 کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد مملکت کو ایک جدید، کھلی اور عالمی معیشت کی شکل دینا ہے۔
قانون کا پس منظر
سعودی عرب میں دہائیوں سے “کفالت سسٹم” رائج تھا جس کے تحت ہر غیر ملکی شہری کو
مقامی کفیل کے تحت کام کرنے اور رہائش اختیار کرنے کی اجازت دی جاتی تھی۔
یہ نظام اگرچہ روزگار کے نظم و ضبط میں مددگار تھا،
لیکن وقت کے ساتھ یہ غیر ملکی افرادی قوت کے لیے مشکلات کا باعث بننے لگا۔
اسی ضرورت کے تحت 2025 میں سعودی حکومت نے کفالت کی شرط ختم کرنے کا اعلان کیا
اور ایک نیا مستقل رہائش (Permanent Residency) قانون نافذ کر دیا۔
نئے قانون کی نمایاں خصوصیات
1. ✅ کفیل کی شرط ختم — اب غیر ملکی شہری اپنے نام پر رہائش حاصل کر سکتے ہیں۔
2. جائیداد کی ملکیت — رہائشی افراد اپنے نام پر مکان یا فلیٹ خرید سکتے ہیں۔
3. کاروبار اور سرمایہ کاری — غیر ملکی افراد سعودی شہریوں کے ساتھ شراکت یا انفرادی کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔
4. اقامہ کی سادہ شرائط — سالانہ یا مستقل اقامہ کی بنیاد پر قانونی رہائش۔
5. اہلِ خانہ کے ساتھ رہائش — فیملی ویزا کے تحت اہلِ خانہ کو ساتھ رکھنے کی اجازت۔
6. مفت نقل و حرکت — مملکت کے اندر یا باہر جانے پر کسی کفیل کی اجازت درکار نہیں۔
اہلیت (Eligibility Criteria)
نیا قانون ہر غیر ملکی کے لیے نہیں، بلکہ درج ذیل شرائط رکھنے والے افراد کے لیے ہے:
مالی استحکام اور معقول سرمایہ
سعودی قوانین کی پاسداری3
کسی قسم کا مجرمانہ ریکارڈ نہ ہونا
درست ویزا اور شناختی دستاویزات
ویژن 2030 کے اہداف سے تعلق
یہ قانون شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کے تحت متعارف کرایا گیا،
جس کا مقصد مملکت کو ایک اقتصادی، تکنیکی اور انسانی ترقی کا مرکز بنانا ہے۔
اس قانون سے سعودی عرب میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور بیرونِ ملک سے ہنرمند افرادی قوت کی آمد میں اضافہ ہوگا۔
ماہرین کی آراء
اقتصادی ماہرین کے مطابق سعودی عرب کا یہ قدم پورے خلیجی خطے میں سب سے بڑی اصلاح ہے۔
یہ اقدام مملکت کو عالمی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش منزل بنائے گا اور غیر ملکیوں کو
سعودی معاشرے میں طویل المدتی استحکام فراہم کرے گا۔
عملی صورتِ حال
فی الحال یہ قانون مرحلہ وار نافذ ہو رہا ہے۔
درخواست دہندگان کو سعودی وزارتِ داخلہ کے آن لائن پورٹل کے ذریعے رجسٹریشن کروانی ہوگی۔
ابتدائی منظوری کے بعد انہیں رہائشی کارڈ (Premium Residency Card) جاری کیا جائے گا۔
خلاصہ
سعودی عرب کا یہ نیا رہائشی قانون مملکت کی تاریخ میں ایک سنگِ میل ہے۔
اس سے نہ صرف غیر ملکی شہریوں کو سہولت ملے گی بلکہ سعودی معیشت کو
ایک پائیدار، جدید اور عالمی رخ ملے گا۔
سحر لیہ
مزید خبریں اور اپڈیٹس کے لیے ہمارا بلاگ وزٹ کرتے رہیں: Seher e Layyah
اسکو کیسے استعمال کروں