تحریر: مہر زاہد واندر
03006763608
پاکستان میں 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں مرکز, پنجاب اور خیبر پختوانخواہ میں تحریک انصاف بلوچستان میں مخلوط جبکہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت وجود میں آئی. تبدیلی کا نعرہ لگا کر قائم ہونے والے پی ٹی آئی کی حکومت نے منفرد اقدامات کا سلسلہ شروع کیا تو بہت سے مخالفین بھی تعریف کرتے نظر آئے.
وزیر اعظم پاکستان نے اپنی قوم سے پہلی تقریر میں جو وعدے کئے یقیننا اسلامی فلاحی ریاست کے قیام میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں. عمران خان نے اپنی حکومت میں سب سے پہلے کفایت شعاری اپناتے ہوئے وزیر اعظم ہائوس کے اضافی ملازمین دیگر محکموں کے سپرد کرنے کے ساتھ پروٹوکول کی 160 سے زائد گاڑیاں نیلام کرنے کا وعدہ ایفا کیا تو چار ہیلی کاپٹر اور اپنی آسائش کے لئے رکھی گئی وزیر اعظم ہائوس کی بھینسیں بھی نیلام کرنے کا اعلان کر دیا جو یقیننا پورا ہوگا.
وزیراعظم کے اعلانات کو جب عملی جامعہ پہنایا تو کفایت شعاری مہم میں تقریب حلف برداری میں مہمانوں کی تواضع کے لئے صرف چائے بسکٹ پیش کرنے کرنے کے ساتھ تمام وزرا کو بھی ہدایت کی گئی کہ وہ بھی تمام تقریبات میں چائے بسکٹ پیش کریں گے جس پر عمل بھی جاری ہے اس کے ساتھ عمران خان نے دوران سفر عام مسافروں کے ساتھ اکانومی کلاس کی بجائے بی کلاس میں سفر کا اعلان کیا تو پاکستانی خوشی سے پھولے نہیں سمائے کہ کوئی حکمران تو آیا جس نے غریب ملک. غیر ملکی قرضوں سے اٹے ملک میں کفایت شعاری اور عوام جیسی زندگی کا آغاز کیا ہے مگر یہ سب اس وقت خواب نظر آیا جب غیر ملکی دورے شروع ہوئے. صدر گورنرز کو پروٹوکول ملا. وزیر اعلی پنجاب لیگژرء گاڑیوں میں پروٹوکول کے ساتھ اپنے دوستوں کے پاس جانا شروع ہوئے وفاقی اور صوبائی وزرا کی قطاریں لگنا شروع ہوئیں تو یہ خبر بھی آ پہنچی کہ ممبران اسمبلی کی شہ خرچیوں کو ختم کرنے کا اعلان بھی ہوا میں اڑا دیا گیا.
ممبران اسمبلی کے سفری اخراجات کے لئے ایک ارب روپے عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے سرکاری خزانے سے جاری کر دیئے گئے. ضمنی بجٹ میں اضافی ٹیکس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی سمری کے ساتھ گیس بجلی کے بلوں میں اضافہ بھی ہونے جارہا ہے. مہنگائی. کرپشن.رشوت خوری جیسے مسائل میں گھری غریب قوم نئے پاکستان میں ریلیف کی توقع کررہی تھی کیونکہ عمران خان نے پہلی تقریر بطور وزیراعظم اور اپوزیشن کے دوران مدینہ کی ریاست. خلفا راشدین کا نظام لانے کی بات کی. تو جناب وزیر اعظم صاجب آپ نے پہلی تقریر میں واضح کہا کہ مغرب نے نبی آخرالزمان کی تقلید کرکے ترقی کی اور ہم نہ کر کے پیچھے رہ گئے آپ نے وہ سب کچھ کرنے کا اعادہ کیا جو مدینہ کی ریاست کی میراث ہے.
یقیننا قوم کو اندازہ ہے یہ سب کچھ ایک رات یا دن میں نہیں ہونے والا بلکہ اس کے لئے تھوڑا وقت چاہے ہو گا جو آپ نے پہلی حکومتوں کی طرح90دن کا پریڈ مانگا قوم نے آپ پر ٹرسٹ کیا نوے دن تک خاموشی اختیار کر رکھی ہے مگر باشعور قوم کو خدارا دو نہیں ایک پاکستان کے فارمولے پر شروع کئے گئے آغاز کے مطابق ان ممبران اسمبلی کی شہ خرچیوں کو فوری کنٹرول کرنے کے ساتھ عوام کا جوابدہ بنایا جائے. وزیر اعظم صاحب قوم حقیقی معنوں میں دو نہیں ایک پاکستان کے انتظار میں ہے یہ انتظار لمبا نہیں بلکہ وقت کو ملحوظ خاطر رکھ کر قوم کی امیدیں پوری کرنا ہوں گا اور ثابت کرنا ہوگا کہ آپ روایتی سیاستدانوں سے مختلف نئے پاکستان کے وزیراعظم ہیں
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔