سوڈان میں خون کی ہولی — 20 ہزار شہادتیں، لاکھوں بے گھر
افریقی ملک سوڈان ایک بار پھر انسانی تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان ہونے والی جھڑپوں نے ملک کو مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق صرف ایک شہر میں 15,000 سے زائد افراد شہید ہوئے جبکہ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 20,000 سے تجاوز کرچکی ہے۔
جنگ کی اصل وجوہات
- اقتدار کی جنگ: سوڈان کی بااثر فوجی قیادت اور RSF ملیشیا کے درمیان طاقت کے حصول کی لڑائی نے ملک کو خانہ جنگی میں دھکیل دیا۔
- نسلی تصادم: دارفور اور دیگر علاقوں میں عرب و افریقی نسلوں کے درمیان پرانے تنازعات دوبارہ بھڑک اُٹھے۔
- غیر ملکی مداخلت: مختلف علاقائی طاقتوں کی مداخلت نے تنازعہ کو مزید خطرناک بنا دیا۔
انسانی المیہ
اقوام متحدہ کے مطابق 1 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، ہزاروں بچے اور خواتین خوراک، پانی اور علاج کی کمی کا شکار ہیں۔ اسپتالوں اور امدادی کیمپوں پر حملوں نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔
عالمی ردعمل
عالمی برادری کی خاموشی نے انسانی حقوق کے علمبرداروں کو حیران کردیا ہے۔ سوڈان کے دارفور، خرطوم اور ال فاشر جیسے علاقوں میں انسانی جانوں کا ضیاع مسلسل جاری ہے مگر اقوام متحدہ کی قراردادیں محض کاغذی کارروائی ثابت ہورہی ہیں۔
بین الاقوامی برادری اور اسلامی ممالک اگر متحد ہو کر انسانی امداد اور سفارتی دباؤ بڑھائیں، تو یہ جنگ رُک سکتی ہے۔ سوڈان کے عوام کو دنیا کی فوری توجہ اور مدد کی ضرورت ہے۔

.jpeg)
