پارلیمنٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔
اسلام آباد (سحرلیہ نیوز) — پاکستان کی قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم بل بھاری اکثریت سے منظور کر لیا ہے۔ اس ترمیم کے تحت انتظامی اور عدالتی اختیارات کی نئی تقسیم متعارف کرائی گئی ہے، جس کے بعد ملک کی سیاسی فضا میں گرما گرمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ترمیم کے مطابق کچھ اختیارات صوبائی حکومتوں سے واپس وفاق کو منتقل کیے گئے ہیں، جبکہ عدالتی اصلاحات کے لیے ایک نیا فریم ورک بھی تجویز کیا گیا ہے۔ حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم ملک میں شفافیت، تیز انصاف اور بہتر گورننس کو فروغ دے گی۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس ترمیم کو “جمہوریت کے لیے خطرہ” قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق اس سے صوبوں کے حقوق متاثر ہوں گے اور مرکز کے اختیارات بڑھ جائیں گے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس ترمیم پر عمل درآمد مؤثر طریقے سے کیا گیا تو یہ آئینی نظام میں توازن پیدا کر سکتی ہے، بصورت دیگر یہ ایک نئے سیاسی بحران کی بنیاد بھی بن سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق 27ویں ترمیم پر سینیٹ میں اگلے ہفتے ووٹنگ متوقع ہے، جس کے بعد صدرِ مملکت کی منظوری سے یہ قانون بن جائے گا۔
— رپورٹ: سحرلیہ نیوز ڈیسک
---
.jpeg)