گانے کے ایک سین میں 18 سالہ اداکارہ پریا پرکاش وریئر اپنے کلاس فیلو لڑکے کو آنکھوں کے اشارے کرنے کے بعد انہیں آنکھ بھی مارتی ہے۔
پریا پرکاش کی جانب سے گانے کے اسی سین کی ویڈیو انسٹاگرام پر شیئر کیے جانے کے بعد ویڈیو وائرل ہوگئی تھی۔
ویڈیو اور تصاویر وائرل ہونے کے بعد پریا پرکاش ایک دن میں ہی اسٹار بن گئیں تھیں، انسٹاگرام پر انہیں ایک ہی دن میں 6 لاکھ 30 ہزار افراد نے فالو کیا تھا۔
تاہم اب پریا پرکاش سمیت اسی گانے کو بنانے والی ٹیم کے خلاف مقدمہ درج کروادیا گیا۔
نشریاتی ادارے ’ریپبلک ورلڈ‘ کے مطابق پریا پرکاش کے خلاف ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے ایک مسلم گروپ نے مقدمہ درج کروایا۔
حیدرآباد کے فلک نما پولیس تھانے میں مسلم گروپ کی جانب سے اداکارہ اور گانے کو تیار کرنے والی ٹیم کے خلاف رپورٹ درج کروائی گئی۔
اداکارہ کے خلاف مقدمہ درج کروانے والے مسلم گروپ کا کہنا ہے کہ ملائلم زبان کے گانے کی شاعری میں مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے گئے۔
مقدمہ درج کرواتے ہوئے شکایت کی گئی ہے کہ ملائلم زبان کے الفاظ کو جب انگریزی میں ترجمہ کیا گیا تو اس میں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونے والے الفاظ پائے گئے۔
علاوہ ازیں ٹائمز ناؤ نے اپنی ٹوئیٹ میں بتایا کہ حیدرآباد کے مولانا عارف قادری نے کہا ہے کہ پریا پرکاش کے گانے میں مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے گئے، اس لیے وہ اداکارہ کے خلاف فتویٰ جاری کریں گے۔
واضح رہے کہ اسی گانے کو اب تک ڈیڑھ کروڑ سے زائد بار دیکھا جاچکا ہے۔
ملائلم زبان کی اس فلم کو آئندہ ماہ 2 مارچ کو ریلیز کیا جائے گا، فلم کی کہانی اسکول کے 5 لڑکوں اور 4 لڑکیوں کی محبت کے گرد گھومتی ہے۔
پریا پرکاش وریئر نے بھی اسکول کی ایک طالبہ کا کردار ادا کیا ہے
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔