کوئی چپکے سے شہزادہ محمد بن سلمان کے کان میں بتائے کہ آج کے شہزادے سنو!
اسی پاکستان میں ایک ریاست بہاولپور ہوا کرتی تھی جس کے امیر صادق محمد خان عباسی جب ایک بڑے.قافلہ کے ساتھ حج بیت اللہ کے لئے حجاج مقدس تشریف لئے گئے تو انتہائی غریب ملک سعودی عرب کے حکمرانوں کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں جب جدہ کی بندرگاہ پر ایک بہت بڑے بحری بیڑے " جہاز رضوانی " سے دنیا کی قیمتی ترین گاڑی رولزرائز اور جدید تیرن جیپیں "گاڑیاں ٹرک اور دیگر سامان اترا .... پھر یہ شاندار قافلہ مدینہ کی جانب رواں دواں ہوا تو حکمران ایسے ہی آگے پیچھے ڈوڑتے تھے جِیسے آج پاکستان کے حکمران .....
راستے میں جگہ جگہ قافلہ روک کر بدؤں کو جھولی بھر بھر کے صدقہ عطا کیا جاتا ...... مدینہ میں خیمہ بستی بسائی گئی جس کے ارد گرد بہاولپور کی شاہی فوج کے کمانڈوز پہرہ دیتے تھے اور ارد گرد مدینے میں بسنے والوں غریبوں بدؤں کا جم.غفیر ہوا کرتا تھا جِسے روزانہ کی بنیاد پر بہترین کھانا اور نقد رقم سے نوازا جاتا تھا ـ
اور جب امیر آف بہاول پور فریضۂ حج ادا کرنے بعد واپسی کے لئے روانہ ہوئے تو اپنی قیمتی رول رائز گاڑی جِسے سعودی شاہ للچائی نظر سے دیکھتے تھے شاہ کو تحفۂ کے طور پر عطا کردی ... اور یہی نہی بلکہ اپنی دیگر قیمتی جیپ اور گاڑیاں مکہ اور مدینہ کے گورنرز و دیگر خدمت گزاروں میں بانٹ دیں ......
اور پھر امیر آف بہاولپور نے اپنی ریاست ایک نوزائیدہ غریب ملک " پاکستان " میں ضم کر دی ........ اور آج یہ ریاست بہاولپور جِسے اب بہاولپور ڈویژن کہا جاتا ہے سیاست دانوں اور جرنیلوں کی بد دیانتی کی وجہ پاکستان کا پسماندہ ترین ڈویژن کہلاتا ہے ـ
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔