سلام سے متعلق شرعی مسائل:
اس آیت میں سلام کے بارے میں بیان ہوا ،اس مناسبت سے ہم یہاں سلام سے متعلق چند شرعی مسائل ذکر کرتے ہیں :
(1)… سلام کرنا سنت ہے اور جواب دینا فرض اور جواب میں افضل یہ ہے کہ سلام کرنے والے کے سلام پر کچھ بڑھائے مثلاً پہلا شخص اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہے تو دوسرا شخص وَعَلَیْکُمُ السَّلَامْ وَرَحْمَۃُ اللہِ کہے اور اگر پہلے نے وَرَحْمَۃُ اللہِ بھی کہا تھا تو یہ وَبَرَکَاتُہٗ اور بڑھائے پس اس سے زیادہ سلام و جواب میں اور کوئی اضافہ نہیں ہے۔
(2)… کافر، گمراہ، فاسق اور اِستِنجا کرتے مسلمانوں کو سلام نہ کریں۔ یونہی جو شخص خطبہ ،تلاوت ِقرآن ،حدیث، مذاکرہ ِعلم، اذان اور تکبیر میں مشغول ہو ،اس حال میں ان کو بھی سلام نہ کیا جائے اور اگر کوئی سلام کردے تو اُن پر جواب دینا لازم نہیں۔
(3)…جو شخص شطرنج ،چوسر ،تاش، گنجفہ وغیرہ کوئی ناجائز کھیل کھیل رہا ہویا گانے بجانے میں مشغول ہو یا پاخانہ یا غسل خانہ میں ہو یا بَرہنہ ہو اس کو سلام نہ کیا جائے۔
(4)… آدمی جب اپنے گھر میں داخل ہو تو بیوی کو سلام کرے، بعض جگہ یہ بڑی غلط رسم ہے کہ میاں بیوی کے اتنے گہرے تعلقات ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کو سلام کرنے سے محروم کرتے ہیں حالانکہ سلام جس کو کیا جاتا ہے اس کے لیے سلامتی کی دعا ہے۔
(5)…بہتر سواری والا، کمتر سواری والے کو اور کمتر سواری والا، پیدل چلنے والے کو اور پیدل چلنے والا، بیٹھے ہوئے کو اور چھوٹا بڑے کو اور تھوڑے زیادہ کو سلام کریں۔ سلام سے متعلق شرعی مسائل کی مزید معلومات کے لئے بہار شریعت حصہ 16کا مطالعہ کیجئے۔
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔