دنیا کا سب سے امیر آدمی اینڈریو کارنیگی کہتا تھا کہ فیصلہ نہ لے پانے سے بہت بہتر ہے کہ تم برا فیصلہ کر لو اور رسک لے لو۔کیاآپ جانتے ہیں کہ 95% لوگوں کو ایسے کیوں لگتا ہے جیسے ان کے پاس کسی نہ کسی چیز کی کمی ہے اور وہ خوش نہیں رہ سکتے؟ یہ بات اینڈریو کارنیگی نے کہی ہے کہ اتنے زیادہ لوگ اپنی زندگی اطمینان اور خوشی سے عاری گزار رہے ہیں کیونکہ وہ کوئی غلط فیصلہ لینے سے گھبراتے ہیں۔ اینڈریو کار نیگی دنیا کا جانا مانا سب سے امیر آدمی تھا۔ اس نے دنیا میں امیر ترین ہونے کا ریکارڈ قائم کیا اور جب وہ 66 سال کا ہو گیا تو رٹائر ہو گیا۔ اس نے اپنی ساری دولت چیریٹی کردی اور فلانتھروپسٹ بن گیا۔ انڈریو کا دعوہ تھا
کہ وہ پیسے کمانے کا گر جان گیا تھا اور اس کے لیے کسی بھی وقت دنیا کا امیر ترین آدمی بننا بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ وہ 1901 میں رٹائر ہوا تھا۔ ایک دفعہ اس کے پاس ایک لڑکا آیا۔۔۔نپولین ہل۔لڑکے نے بتایا کہ وہ جاب کے سلسلے میں آیا تھا۔ اینڈریو نے سٹاپ واچ ٹیبل کے نیچے اپنے ہاتھ میں ساٹھ سیکنڈ کے سٹاپر پر سیٹ کی اور اس سے سوال کیا کہ تم اپنی زندگی کے اگلے بیس سال ابھی ایک منٹ میں میرے حوالے کر سکتے ہو۔
اگلے بیس سال تم صرف میرے لیے کام کرو گے اور تمہارا کام ہو گا دنیا کے تمام امیر اور کامیاب لوگوں کی ہر طرح کی سٹریٹیجی اور زندگی کی حکمت عملی کو پڑھنا اور تحریر کرنا۔ پر شرط یہ تھی کہ وہ لڑکا ایک منٹ کے اندراندر ہاں کرتا اور مطلب یہ تھا کہ آگے وہ کامیاب ہو تا یا ناکام اس کو بیس سال کا کانٹریکٹ سائن کرنا تھا۔ لڑکے نے بتیس سیکنڈ بعد ہاں بول دیا اور اینڈریو کہتا ہے کہ وہ تبھی جان گیا تھا کہ نپولین ہل ایک کامیاب آدمی بنے گا۔ نپولین ہل 1883میں پیدا ہوا تھا اور جس دن سے اس نے اینڈریو کار نیگی کے لیے کام شروع کیا تھا وہ کبھی زوال کی طرف نہیں گیا بلکہ ایک غریب گھرانے کا لڑکا اتنی بلندی پر پہنچا کہ اس نے ’تھنک اینڈ گرو رچ‘ جیسی ایک کتاب لکھی جو اپنے وقت کی بیسٹ سیلر بنی اوروہ تھامس ایڈیسن، فرینک رووز ویلٹ، ہینری فورڈ اور ماہاتما گاندھی جیسے معروف لیڈروں کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا تھا۔ حاصل کلام صاف ہے کہ کوئی رسک نہیں لو گے تو جدھر بیٹھے ہو وہیں بیٹھے رہ جاؤ گے اورزندگی میں کبھی کچھ نیا نہیں سیکھ سکوگے۔ اینڈریو جیسے امیر ترین آدمی نے تو دنیاکو یہی بولا کہ برا فیصلہ کوئی فیصلہ نہ لے پانے سے بہت بہتر ھو تا ہے
کہ وہ پیسے کمانے کا گر جان گیا تھا اور اس کے لیے کسی بھی وقت دنیا کا امیر ترین آدمی بننا بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ وہ 1901 میں رٹائر ہوا تھا۔ ایک دفعہ اس کے پاس ایک لڑکا آیا۔۔۔نپولین ہل۔لڑکے نے بتایا کہ وہ جاب کے سلسلے میں آیا تھا۔ اینڈریو نے سٹاپ واچ ٹیبل کے نیچے اپنے ہاتھ میں ساٹھ سیکنڈ کے سٹاپر پر سیٹ کی اور اس سے سوال کیا کہ تم اپنی زندگی کے اگلے بیس سال ابھی ایک منٹ میں میرے حوالے کر سکتے ہو۔
اگلے بیس سال تم صرف میرے لیے کام کرو گے اور تمہارا کام ہو گا دنیا کے تمام امیر اور کامیاب لوگوں کی ہر طرح کی سٹریٹیجی اور زندگی کی حکمت عملی کو پڑھنا اور تحریر کرنا۔ پر شرط یہ تھی کہ وہ لڑکا ایک منٹ کے اندراندر ہاں کرتا اور مطلب یہ تھا کہ آگے وہ کامیاب ہو تا یا ناکام اس کو بیس سال کا کانٹریکٹ سائن کرنا تھا۔ لڑکے نے بتیس سیکنڈ بعد ہاں بول دیا اور اینڈریو کہتا ہے کہ وہ تبھی جان گیا تھا کہ نپولین ہل ایک کامیاب آدمی بنے گا۔ نپولین ہل 1883میں پیدا ہوا تھا اور جس دن سے اس نے اینڈریو کار نیگی کے لیے کام شروع کیا تھا وہ کبھی زوال کی طرف نہیں گیا بلکہ ایک غریب گھرانے کا لڑکا اتنی بلندی پر پہنچا کہ اس نے ’تھنک اینڈ گرو رچ‘ جیسی ایک کتاب لکھی جو اپنے وقت کی بیسٹ سیلر بنی اوروہ تھامس ایڈیسن، فرینک رووز ویلٹ، ہینری فورڈ اور ماہاتما گاندھی جیسے معروف لیڈروں کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا تھا۔ حاصل کلام صاف ہے کہ کوئی رسک نہیں لو گے تو جدھر بیٹھے ہو وہیں بیٹھے رہ جاؤ گے اورزندگی میں کبھی کچھ نیا نہیں سیکھ سکوگے۔ اینڈریو جیسے امیر ترین آدمی نے تو دنیاکو یہی بولا کہ برا فیصلہ کوئی فیصلہ نہ لے پانے سے بہت بہتر ھو تا ہے
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔