لقب
فاروق اعظم
کنیت
ابوحفص
پیدائش
ہجرت نبوی ﷺ سے چالیس سال پہلے اور عام الفیل سے تیرا برس بعد مدینہ منورہ میں پیدا ہوۓ۔
والدین
👇
خطاب بن نفیل ( والد)
ختمہ بنت ہشام ( والدہ )
نوٹ = آپکی والدہ حضرت خالد بن ولید ( رضی الله) کی چچا زاد بہن تھیں۔ آپکا سلسلہ نسب آٹھویں پشت پر نبی کریم ﷺ سے جاملتا ہے۔
👇
بہن = حضرت فاطمہ ( رضی الله)
بہنوئی = حضرت سعید بن زید ( رضی الله)
۔
دینی بھائی
عتبان بن مالک ( رضی الله)
۔
قبول اسلام
👇
آپ نے 40 مسلمان مردوں اور 11 خواتین کے بعد نبوت کے چھٹے سال اسلام قبول کیا۔
۔
ازواج عمر ( رضی الله)
👇
1) حضرت زینب ( رضی الله)
2) قریہ بنت ایوامیہ
3) ملیکہ بنت جرول
4) عاتکہ بنت زید
5) جمیلہ
6) اُم حکیم بنت حارث
7) اُم کلثوم
نوٹ = پہلی زوجہ حضرت عثمان بن مظعون ( رضہ) کی ہمشیرہ تھیں۔ قریہ اور ملیکہ دونوں کو مسلمان نا ہونے کی وجہ سے طلاق دے دی تھی۔ عاتکہ اور جمیلہ کو بھی کسی وجہ سے طلاق دے دی تھی۔ حضرت اُم کلثوم ( رضی الله) حضرت علی ( رضی الله) اور حضرت فاطمہ ( رضی الله) کی بیٹی تھیں۔
۔
اولاد
👇
1) حضرت حفصہ ( رضی الله)
2) زید ( سیدہ اُم کلثوم)
3) روقیہ ( سیدہ اُم کلثوم)
4) حضرت عبدالله ( رضی الله)
5) حضرت زید ( رضی الله)
6) حضرت مجیر ( رضی الله)
7) حضرت عبدالرحمن ( رضی الله)
۔
حضرت حفصہ ( رضی الله) اُمّ المومنین ہیں۔ جبکہ دیگر اولاد کا بھی ذکر ملتا ہے۔
۔
آغاز خلافت
👇
13 ہجری
۔
مدت خلافت
👇
10سال 6 ماہ کچھ دن
۔
حملہ
👇
26 ذوالحجہ 23 ہجری
۔
شہادت
👇
بروز ہفتہ یا اتوار
یکم محرم 24 ہجری
۔
قاتل
👇
ابولولو فیروز ( پارسی)
۔
نماز جنازہ
👇
حضرت صہیب رومی ( رضی الله)
۔
تدفین
👇
حضرت عثمان، علی، عبدالرحمن بن عوف، زبیر ، سعید اور عبدالله بن عمر ( رضوان الله علیہ اجمعین) نے تدفین کی۔
۔
آخری آرامگاہ
👇
روضہ رسول ﷺ
۔
عمر مبارک
👇
تقریباً 62 سال
۔
فتوحات فاروقی
👇
حضرت امام شاہ ولی محدث دہلوی ( ۱۱۷۶ ھ) لکھتے ہیں کہ
" حضرت عمر فاروق ( رضی الله) کے دور حکومت میں ایک ہزار چھتیس ( 1,036 ) شہر مسلمانوں کے قبضے میں آۓ۔ جن کے ساتھ دیہات اور ماتحت علاقے بھی تھے۔ چارہزار ( 4,000) مساجد بنائی گئیں۔ نو سو ( 900 ) منبر جامع مسجدوں کی محرابوں کے ساتھ بناۓ گۓ۔۔۔۔۔ ( ازالتہ ۳/۲۳۳ )
۔
نوٹ = فتح ہونے والے علاقوں میں شام، قیصر و کسری، بیت المقدس ، فارس، خراسان، بلوچستان اور آرمینیا و
دیگر نمایاں ہیں۔
۔
وزیر و مشیر
👇
آپ ( رضی الله) کے مشیروں میں حضرت عثمان ( رضی الله) اور حضرت علی ( رضی الله) سمیت و تمام صحابہ کرام شامل تھے جن کو رسولِ مقبول ﷺ نے جنت کی بشارت دی تھی۔ حضرت عبدالله بن عباس ( رضی الله) بھی آپکی مجلس شوریٰ کا حصہ تھے۔آپ حضرت ابوبکر صدیق ( رضی الله ) کے دور میں قاضی تھے۔ تاہم آپ ( رضی الله) نے خلیفہ بننے کے بعد یہ ذمہ داری حضرت قاضی شریح کو سونپ دی۔ حضرت عبدالله بن مسعود ( رضی الله) آپ کے وزیر خزانہ مقرر ہوئے۔ حضرت زید بن ثابت ( رضی الله) کو بھی قاضی بنایا تھا۔ حکومت علی ( رضی الله) کو بھی عہدہ قضا پر رکھا تھا۔۔۔۔ ( البدایہ ۷/۳۱ )
۔
جنگیں
👇
غزوہ بدر ( ۲ ہجری)
غزوہ احد ( ۳ ہجری)
غزوہ خندق ( ۵ ہجری)
صلح حدیبیہ ( ۶ ہجری)
غزوہ خیبر ( ۷ ہجری)
غزوہ حنین ( ۸ ہجری)
غزوہ تبوک ( ۹ ہجری)
۔
قحط اور آپ ( رضی الله )
👇
18 ہجری میں جب عرب میں شدید قحط پڑا تو آپ ( رضی الله ) نے نا صرف مصر سے گلہ منگوایا۔ بیت المال کا تمام نقد و غلہ صرف کردیا۔ تمام صوبوں کے گورنروں سے کہا کہ ہر جگہ سے غلہ روانہ کیا جائے۔ متاثرہ لوگوں کی فہرست اور غلہ کی مقدار کا رجسٹر بنایا گیا، ہر شخص کو چیک تقسیم کیا گیا جس سے انہیں روزانہ غلہ ملتا چیک پر مہر فاروقی ثبت تھی۔ آپ ( رضی الله) ہر روز 20 اونٹ ذبح کرواکے عوام میں تقسیم کرواتے۔ جب تک قحط رہا آپ ( رضی الله ) نے گوشت، گھی، مچھلی غرض کوئی لذیذ چیز نا کھائی۔ مزید یہ کہ آپ ( رضی الله) نے چوری پر ہاتھ کاٹنے کی سزا بھی 6 ماہ تک موقوف کردی۔
۔
فوجی اصطلاحات
👇
1) آپ ( رضی الله) نےفوج کے لیے باقاعدہ دفتر قائم کیے۔ مالی دفتر الگ بنایا۔
2)رضاکاروں کی تنخواہیں مقرر کیں۔
3) فوجی کےلیے چار چیزوں میں مہارت لازمی کی۔
*)تیراکی
*)تیراندازی
*)شہسواری
*)ننگے پاؤں دوڑنے کی مشق۔
۔
4) فوج کے شعبے قائم کیے۔
*) مقدمہ
*) قلوب
*) میمنہ
*) میسرہ
*) ساقہ
*) طلیعہ
*) سفرمینا
*) اداء
*) شتر سوار یا عقبی گارڈ
*) سوار
*) پیادہ
*) تیرانداز
۔
5) عہدے
👇
*) سٹاف افسر
*) افسر خانہ
*) اکاؤنٹنٹ
*) قاضی
*) ڈاکٹر ( سرجن )
*) جاسوس
*) انجیئیر
*) پرچہ نویس
۔
6) فوج کی چھاؤنیاں بنوائی۔
7) تمام انصارو مہاجر فوجی صحابہ کرام ( رضی الله) کے نام رجسٹرڈ کرواۓ۔
8) فوجیوں کو درجہ بدرجہ تنخواہیں دی جانے لگیں۔
9) ہر فوجی کے کوائف درج کرواۓ۔ انکے اہلخانہ کے وظائف مقرر کیے۔
10) فوج کے دو حصے کیے۔ ایک جنگی مہمات میں مصروف ہوتا جبکہ دوسرا گھروں میں ( ریزرو) رہتا۔ تنخواہیں دونوں کو ملتی۔
11) ہر فوجی کو جمعہ کی چھٹی کے علاوہ ہر 4 ماہ بعد باقاعدہ چھٹی ملتی تو اسکی جگہ متبادل فوجی بھیجا جاتا۔
12) مدینہ، کوفہ،دمشق۔ موصل،فسطاط، حمص، اردن، بصرہ اور فلسطین میں بڑے فوجی مراکز کے علاوہ پوری سلطنت میں مراکز قائم کیے گئے۔
13) سرحدی اور ساحلی علاقوں کی فوج کا علیحدا محکمہ بنایا گیا اور حضرت عبدالله بن قیس ( رضی الله) کو اسکا سربراہ بنایا گیا۔
14) تقریباً 10 لاکھ فوج ہر وقت تیار رہتی۔
۔
امور حکومت
👇
آپ ( رضی الله ) نے تمام فتح ہونے والے علاقوں کو صوبوں میں تقسیم کیا۔ صوبوں میں ڈویژن بناۓ گۓ۔ ہر ڈویژن کے عہدیدار مقرر کیے۔ تمام بڑے عہدے درج زیل ہیں ۔
*) گورنر ( حاکم اعلیٰ)
*) میر منشی ( کاتب)
*) صاحب الخراج ( کلیکٹر)
*) صاحب الحداث ( انسپکٹر جنرل پولیس)
*) صاحب بیت المال ( افسر خزانہ)
*) کاتب دیوان ( ملٹری اکاونٹنٹ)
*) قاضی ( جج)
*) فوج کا سربراہ گورنر یا حاکم اعلیٰ ہوتا۔ لیکن بعض اوقات علیحدا سے سپہ سالار مقرر کردیا جاتا۔
نوٹ = حضرت ابوعبیدہ بن جراح ( رضی الله) کو شام کا اور حضرت سلمان فارسی ( رضی الله) کو مدائن کا گورنر مقرر کیا۔ حضرت سعید بن عامر ( رضی الله ) کو حمص کا گورنر بنایا۔
۔
آپ ( رضی الله) نے خلیفہ بننے کے بہت سے کارنامے سرانجام دئیے جو آج بھی دنیا کے لیے مشعل راہ ہیں۔
👇👇👇👇👇👇
1) بچوں کے وظائف مقرر کیے اور حکم دیا کہ اسلام میں ہر بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی اسکا وظیفہ مقرر کردیا جائے۔ ۔۔ ( البدایہ ۷/۱۳۲ ) - ( ازالتہ ۳/۲۷۴ )
۔
2) آپ ( رضی الله) نے بیت المال ( خزانہ) باقاعدہ قائم کیا۔
۔
3) آپ ( رضی الله) نے سب سے پہلے امیرالمومنین کا لقب استعمال کیا۔
۔
4) فوج کے لیے باقاعدہ دفتر قائم کیے۔ اور بہت سی اصلاحات کیں۔
۔
5) ملک کی پیمائش کا قاعدہ جاری کیا۔
۔
6) مردم شماری کروائی۔
۔
7) نئے شہر آباد کرواۓ۔جن میں بصرہ، جزیرہ ضطاط ( قاہرہ) اور کوفہ شامل ہیں۔ مقبوضہ علاقوں کو باقاعدہ صوبوں میں تبدیل کیا۔
۔
8) نہریں کھدوائیں۔جن میں نہر ابوموسیٰ، نہر معقل، نہر سعد اور نہر امیرالمومنین.....( الفاروق)
۔
9) حربی تاجروں کو ملک میں آنے اور تجارت کی اجازت دی۔
۔
10) درہ کا استعمال کیا، جیل خانہ بنوایا۔ پولیس کا محکمہ قائم کیا۔ آپ ( رضی الله) راتوں کو خود بھی گشت کرتے اور رعایا کی حالت سے باخبر رہنے کی کوشش کرتے۔
۔
11) پرچہ نویس مقرر کیے۔ راستے اور مسافروں کے لیے کنویں اور مکانات بنواۓ۔
۔
12) مفلوک حال غیر مسلم کے روزینے مقرر کیے۔
۔
13) نماز تراویح باجماعت پڑھانے کا اہتمام کیا۔ نماز جنازہ میں چار تکبیروں کا اجماع کیا۔
۔
14) تجارت کے گھوڑوں پر زکوۃ مقرر کی۔ اور گھوڑوں کی نسل میں تمیز قائم کی۔
۔
15) رسول ﷺ کے حکم کے مطابق جزیرہ عرب سے یہودیوں کو باہر کردیا۔
۔
16) عمال مقرر کرتے وقت مجلس شوریٰ کا اجلاس ہوتا، بعض اوقات صوبے اور علاقے کے لوگوں سے کہاجاتا کہ قابل ترین شخص کا انتخاب کرکے بھجوائیں۔
عاملین سے شرائط
👇👇👇👇👇
آپ ( رضی الله) جب کسی کو عامل مقرر کرتے تو کڑی شرائط رکھتے جن میں درج زیل نمایاں ہیں۔
* ) عمدہ گھوڑے پہ نا بیٹھنا۔ *)باریک کپڑا نا پہننا اور عمدہ کھانا نا کھانا۔
*) دروازہ بند نا رکھنا کہ حاجتمند لوگ آئیں اور دروازہ بند پاکر پریشان ہو۔
*) دربارن نا رکھنا۔
*) تمام عاملوں اور گورنروں کو حکم تھا کہ ایام حج میں سب آکر شریک ہوں۔ آپ ( رضی الله) خود بھی ہرسال حج پر جاتے۔ تمام صوبوں کے حکام کو نماز کے متعلق حکام بھیجا۔
*) بیماروں کی خود بھی عیادت کرتے اور عاملوں کو بھی تلقین کرتے۔
*) عامل کے تمام اثاثوں کی فہرست تیار کرکے محفوظ کی جاتی اور اگر عامل کی مالی حالت میں غیر معمولی ترقی ہوتی تو اسکا مواخذہ ہوتا... ( فتوح البلدان)
*) بلند وبالا رہائش گاہیں نا بناۓ گا۔۔۔ ( بخاری، الادب المفرد)
۔
17) اذان کا مشورہ بھی آپ ( رضی الله) نے ہی دیا تھا کہ ایک آدمی اذان کے الفاظ ادا کرنے کے لیے مقرر کیا جاۓ۔ حضرت عبدالله بن زید ( رضی الله) نے خواب دیکھا تھا۔
۔
18) تاریخ طے کی اور سن ہجری ( ہجری کلینڈر) کا آغاز کیا۔
۔
19) درآمدی ڈیوٹی مقرر کی اور دریائی پیداوار پر محصول لگایا اور محصل مقرر کیا۔
۔
20) شراب کے 80 کوڑے مقرر کیے۔ فرائض میں عول کا مسئلہ ایجاد کیا۔ ایک ساتھ دی جانے والی تین طلاقوں کو طلاق بائن قرار دیا۔
۔
21) اماموں اور مؤذنوں کی تنخواہیں مقرر کیں۔ وعظ شروع کیا۔ ہجو کہنے پر تعزیر مقرر کی۔ غزلیہ اشعار میں عورتوں کا نام لینے پر پابندی لگائی۔
۔
اعزازات
👇👇👇👇
آپ ( رضی الله ) نا صرف عشرہ مبشرہ میں سے تھے بلکہ اُم المومنین حضرت حفصہ ( رضی الله) کے والد بھی تھے۔ اسطرح آپ نبی کریم ﷺ کے سسر بھی ہوۓ۔
۔
آپ ( رضی الله) کو بارگاہ رسالت ﷺ سے جنت کی بشارت کے ساتھ ساتھ کئی بار فضیلت سے نوازا گیا۔ نبی کریم ﷺ نے کئی بار آپ ( رضی الله) کی تعریف کی بلکہ ایسی بے شمار احادیث مبارکہ اور اقوال صحابہ ( رضی الله) جو آپ ( رضی الله) کی شان بیان کرتے ہیں۔
۔
اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا، تو عمر ہوتا۔۔ ( مستدرک ۹۲ )
۔
بےشک الله نے عمر کی زبان اور دل پر حق کو جاری کردیا۔۔ ( ترمذی )
۔
اے عمر قسم اس ذات کی، جسکے قبضے میں میری جان ہے، جب تمہیں شیطان کسی رستہ پر دیکھتا ہے تو دوسرا رستہ اختیار کرلیتا ہے۔۔۔ ( بخاری ومسلم)
۔
گذشتہ امتوں میں محدث ہوتے تھے۔ پس اگر میری امت میں سے کوئی ہو تو وہ عمر بن خطاب ہیں۔۔۔۔۔ ( مسند امام الطحاوی ۹/۲۲۲ )
۔
بے شک بنی اسرائیل میں ایسے لوگ ہوتے تھے، جنہوں نے الله سے شرف ہم کلامی پایا لیکن وہ نبی نا تھے۔ اگر میری امت میں کوئی ہوتو وہ عمر ہیں۔۔۔ ( صحیح بخاری ۱/۵۲۱ ، المصنف لابن ابی شیه ۶/۳۵۶ )
۔
میرے بعد حق عمر کے ساتھ ہوگا، وہ جہاں بھی ہو ۔۔۔ ( اخرجه الحکیم الترمذی دارلسحابه ۱۵۶ )
۔
جب تک تم میں یہ آدمی ( عمر بن خطاب) ہے، وہاں تک تم فتنوں سے بچے رہو گے۔ ۔۔۔ ( ریاض ۳۰۶ ، الخرجه الطبرانی فی الاوسط)
۔
ابوبکر وعمر میرے لیے ایسے ہیں، جیسے سر میں آنکھ اور کان۔۔۔۔ ( صواعق محرقه ۲۷۸ ، عن ابن عباس وجابر)
۔
عمر کے غصے سے بچو، جب وہ ناراض ہو جاتا ہے تو الله بھی ناراض ہو جاتا ہے۔۔۔ (ریاض : ۳۲۰ )
۔
ایسی بے شمار احادیث نبوی ﷺ حضرت عمر کی شان بیان کرتی ہیں۔
۔
میں نے ایسے شخص کو خلیفہ بنایا تھا کہ روۓ زمین پر اس سے بہتر کوئی نا تھا ۔۔۔ ( حضرت ابوبکر صدیق رضی الله - وعظ خیر ارشاد ۱۱۵ )
۔
جس بات کو عمر نے رد کردیا میں اسکی تجدید کیسے کروں۔
( حضرت ابوبکر صدیق رضی الله - کنزالعمال ۱۲/۵٣٦)
۔
حضرت عمر کو کون پہنچ سکتا ہے، حضرت عمر کا مقابلہ کون کرسکتا ہے، عمر جیسا کون بن سکتا ہے۔۔۔ ( حضرت عثمان غنی رضی الله : تاریخ عمر : ۲۷۲ )
۔
مجھے اس کفن پہنے ہوۓ شخص سے زیادہ کوئی عزیز نہیں کہ میں اس جیسا نامہ اعمال لیکر الله تعالٰی کے حضور پیش ہوں۔۔۔ ( حضرت علی رضی الله - کتاب الاثار : ۲۱۶ )
۔
خدا کی قسم ، حضرت عمر فاروق تیز فہم اور دوربین شخصیت تھے۔۔۔ ( اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله - تاریخ : ۱۲۳ )
۔
حضرت عمر کی شہادت سے اسلام پر سخت وقت آپڑا ہے، حضرت عمر کے بعد اب مجھے زندہ رہنے کی کوئی خواہش نہیں۔۔۔ ( حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی الله - طبقات)
۔
حضور ﷺ نے انہیں حلال وحرام اور فقہ کا سب سے بڑا عالم بنایا۔۔۔ ( حضرت معاذ بن جبل رضی الله - تذکرہ : ۳۰ )
۔
میرا حضرت عمر کی صحبت میں ایک گھڑی بیٹھنا، میری سال بھر کی عبادت سے بہتر ہے۔۔۔ ( حضرت عبدالله بن مسعود رضی الله - الزالة : ۱/۲۸۳ )
۔
ایسے بے حد اقوال صحابہ کرام ( رضی الله) شان عمر بیان کرتے ہیں۔
👇👇👇
ان سب کے علاوہ مستشرقین بھی آپ ( رضی الله ) کے امور حکومت اور زندگی سے بےحد متاثر رہے اور ناصرف آپ ( رضی الله) کو بہترین رہنماوں کی فہرست میں شامل کرتے رہے بلکہ بہت سے قوانین بھی آپ ( رضی الله) سے متاثر ہوکر اپناۓ اور یہاں تک کہنے پر مجبور ہوگئے
اگر اسلام کو ایک عمر اور مل جاتا تو آج ساری دنیا میں اسلام کی حکومت ہوتی۔
👇👇👇👇
۔ الله پاک ہم سب کو انکے نقش قدم پر چلنے اور رسول ﷺ اور اصحاب رسول ﷺ کی سچی اور غیر مشروط محبت نصیب کرے اور ایک بار پھر عالم اسلام کو ان جیسا رہمنا نصیب کرے۔ ( آمین یا رب العالمین)
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔