عمران خان کی وہ تقریر جسے سال 2020 کی سب سے خطرناک تقریر قرار دیاگیا
روزنامہ جنگ کے کالم۔ میں انہوں نے لکھا کہ " ابھی تو اپوزیشن نے اسلام آباد کی طرف نہ لانگ مارچ شروع کیا ہے نہ ہی اپنے استعفے سپیکر کو بھجوائے لیکن وزیراعظم نے دل دہلا دینے والی باتیں شروع کر دی ہیں۔
چکوال میں ایک یونیورسٹی کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کچھ ایسی باتیں کی ہیں جو اِس سے پہلے آپ نے کسی وزیراعظم کی زبان سے نہ سنی ہوں گی۔
وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ فوج میرا تختہ اُلٹ دے اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو آرمی چیف کو ہٹا دے۔ وزیراعظم نے یہ بھی فرمایا کہ اپوزیشن کو این آر او دینا غداری ہوگی۔کوئی مانے یا نہ مانے لیکن چکوال میں کی جانے والی یہ تقریر سال 2020کی خطرناک ترین تقریر تھی۔ نجانے وزیراعظم نے یہ خطرناک تقریر چکوال میں کیوں کی لیکن یہ تقریر ہمیں بہت کچھ سوچنے کی دعوت دے رہی ہے۔ ہفتہ کی شب یہ تقریر ٹی وی چینلز کی ہیڈ لائن تھی"۔
انہوں نے مزید لکھا کہ "یہ درست ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے وڈیو لنک پر کی جانے والی تقریروں میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی پر تنقید کی لیکن یہ تنقید 2018کے الیکشن میں مبینہ مداخلت کے حوالے سے تھی۔
کسی بھی تقریر میں نواز شریف نے فوج کو یہ نہیں کہا کہ عمران خان کا تختہ اُلٹ دو اور اگر آرمی چیف ایسا نہیں کرتے تو اُنہیں اُن کے عہدے سے ہٹا دیا جائے۔
نواز شریف کے علاوہ مولانا فضل الرحمٰن، مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری، اختر مینگل اور دیگر رہنماؤں نے بھی اگر تنقید کی تو وہ سیاست میں مداخلت کے بارے میں تھی۔
پی ڈی ایم کے جلسوں میں ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگتے رہے۔ جو لوگ ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگا رہے ہیں وہ فوج کو سیاست میں مداخلت کی دعوت کیسے دے سکتے ہیں؟
چکوال میں عمران خان نے اپوزیشن پر جو الزام لگایا ہےاُسے اتنی آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔اگر واقعی اپوزیشن کے کسی رہنما نے جلسے میں تقریر یا پریس کانفرنس کے علاوہ کسی اور طریقے سے فوج کو منتخب حکومت کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی ہے تو قوم کو تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔
ہو سکتا ہے اپوزیشن کے کسی رہنما نے کسی فوجی افسر کو کوئی خفیہ خط لکھا ہو"۔
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔