ابتدائی زندگی
کیپٹن کرنل شیر خان شہید یکم جنوری 1970 کو صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کے گاوٴں نواں کلی میں پیدا ہوئے ۔کرنل شیر خان نام رکھے جانے کے حوالے سے ان کے بھائی نے وضاحت کی کہ ہمارا والد شیر خان کو پاکستان آرمی میں کرنل بنانا چاہتے تھے اس لئے انہون نے ان کا نام کرنل شیر خان رکھا۔کیپٹن کرنل شیر خان اپنے دو بھائیوں اور دو بہنوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ان کی والدہ 1978 میں اس وقت انتقال کر گیئں جب وہ صرف آٹھ برس کے تھے ۔کرنل شیر خان کو ان کی پھوپھیوں نے پالا۔ان کا خاندان بہت مذہبی ہے۔ اور ان کا کہنا ہے کہ شیر خان ایک خدا ترس اور نیک انسان تھے۔
پی اے ایف میں شمولیت :
گورنمنٹ کالج صوابی میں انٹرمیڈیٹ تک تعلیم مکمل کرنے کے بعد شیر خان نے بطور ائیر مین پاکستان ائیر فورس میں شمولیت اختیار کی۔ اپنی ٹریننگ کی تکمیل کے بعد وہ پرائمری فلائنگ ٹریننگ ونگ رسالپور میں الیکٹرک فٹر (ایروناٹیکل ) تعینات کئے گئے۔ اس عرصے کے دوران انہوں نے بطور ایک کمیشنڈ آفیسر پاکستان آرمی میں کمیشن کے لیے دو بار درخواست دی دوسری کوشش میں انہوں نے کا میابی حاصل کی۔
پاکستان آرمی میں شمولیت:
انہوں نے نومبر 1992 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں شمولیت FCC اختیار کی اور 1994 میں 90 ویں پی ایم اے لانگ کورس کے ساتھ گریجویشن کی انہیں پہلے بار اُکاڑہ میں 27 ویں سندہ رجمنٹ میں بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ تعیناتی دی گئی۔ شیر خان کو ان کے ساتھی ایک ہنس مُکھ فطرتاً ہشاش بشاش شخصیت کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ وہ انتہائی مستعد اور پُر خلوص سپاہی کے طور پر شہرت رکھتے تھے۔ انہیں پیار سے شیرا (شیر) کہا جاتا تھا اور وہ اپنے آفیسرز اور سپاہیوں میں بہت ہر دل عزیز تھے۔
رضا کارانہ کام کی خواہش:
شیر خان نے روٹین سے ہٹ کر کچھ اُمور سرانجام دیے۔ جس پر رضا کارانہ طور پر انہیں کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر تعینات کیا گیا۔ ان کی درخواست قبول کر لی گئی۔ اور انہیں جنوری 1998 میں 27ویں سندہ رجمنٹ سے NLI 12 میں تعینات کر دیا گیا۔
نڈر سپاہی:
انہیں کارگل سیکٹر کے علاقے گلترے میں مسکوش کی وادی میں پوسٹوں کے دفاع پر مقرر کیا گیا۔اپنی پوسٹوں کے دفاع میں انہوں نے کئی بار بھارتی حملوں کو ناکام بنایا۔ بھارتی فوجی تعداد اور جدید ہتھیار کو حوالے سے برترتھے۔ اور انہوں نے کئی بار دھاوا بولا خصوصاً 8 سکھ انفٹری بٹالین جسے انہوں بے نہ صرف روکا بلکہ بہت پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے ٹائیگر ہل پر دن کی روشنی میں دشمن فوجیوں پر اس وقت جوابی حملہ کیا جب دشمن آسانی سے اس کی نقل و حرکت دیکھ سکتا تھا۔ بھارتی فوج کے لیے یہ سب حیران کن اور اچانک تھا۔ کیونکہ اس طرح کی حملے کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ اس حملے کو ایک خودکُش حملہ سمجھا گیا۔ لیکن اس پوسٹ کی اہمیت کے پیش نظر کرنل شیر نے نہ صرف دشمن کو پیچھے بھاگنے پر مجبور کیا بلکہ ان کے بیس کیمپ تک جا پہنچے اور یہاں تک کہ شہید ہو گئے۔بے مثل شجاعت اور جان کی عظیم ترین قربانی کے اعتراف میں کیپٹن کرنل شیر خان شہید کو حکومت پاکستان نے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ” نشان حیدر“ عطا کیا۔
قدر شناسی اور یادگار:
شہید کیپٹن کرنل شیر خان کے آبائی گاوٴں کا نام تبدیل کرکے کیپٹن کرنل شیر خان رکھا گیاہے۔
Captain karnal shair Khan shaheed*کیپٹن کرنل شیر خان شہید* زندگی حالات زندگی اور شھادت کی داستان
September 05, 2018
0
Tags
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔