Smog پنجاب میں اسموگ کا آغاز آیندہ چند روز میں سموگ کی شدت میں مزیداضافے کا امکان
October 30, 2018
0
پنجاب میں اسموگ کا آغاز
شہری پریشان ،آنکھ اور گلے میں جلن کی شکایات سامنےآنےلگیئ آیندہ چند روز میں سموگ کی شدت میں مزیداضافے کا امکان
ڈاکٹرز نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر پرعمل کرنے کی ہدایت
بائیک پرسفر کرنے والے افرادمنہ ناک اور سر کو ڈھانپ کر سفرکریں
پانی کا زیادہ استعمال کیا جائے اور فل سلیوز کپڑے پہنے جائے
گھروں کے کھڑکیاں اور دروازے بند رکھے جائے،ڈاکٹرز
اسے بھی پڑھین
پاکستان میں آلودگی کا مسئلہ نیا نہیں ہے بلکہ دیرینہ ہے اور دنیا کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔
آلودگی کی کئی قسمیں ہیں۔جیسے
**👈فضا کی آلودگی*
*👈دھوئیں کی آلودگی*
*👈گردوغبار کی آلودگی*
*👈زہریلے پانی کی آلودگی*
اس طرح کی ماحول دشمن چیزیں فضا کو آلودہ کرتی ہیں آیئےنظرڈالتے ہیں اپنے پیارۓ پاکستان پر جس میں ہر بندہ اپنا حصہ ڈال رھا ہے
آلودگی زیادہ تر
*👈کوڑا جلنا*
*👈دھول اڑنا*
*👈بھٹوں سے*
*👈فیکٹریوں کے*
ھوئیں کے باعث بنتے ہیں، ایک اور آلودگی بھی ہے جو اب خطر ناک صورتحال اختیار کرگئی وہ ہے پینےکا صاف پانی، زیر زمین پانی بھی بڑی تیزی سے آلودہ ہو رھا ہے، بلکہ اسے آلودہ کردیا گیا ہے، شہروں میں سیوریج کا گندا پانی پینے والے پانی میں شامل ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ جو فیکٹریوں کے زہریلے پانی کو ٹریٹمنٹ کیے بغیر نالے میں ڈال رہے ھیں یا فیکٹری کے اندر کنواے میں ڈال دیتے ہیں اس سلسلے میں متعلقہ ادارے لمبی نیندسوۓہوۓ ہیں
لاہور اور قصور کی حدود کے ملحقہ دیہات اور چھوٹے شہر
راۓونڈ۔مانگا منڈی۔کوٹ رادھاکشن اور اِن چھوٹے شہروں کے ساتھ چھوٹے دیہات روسہ بھیل 65 چک واڑہ کمہاراں والا نالہ گاوں تلاب سراۓ رہائشی زمین کے آلودہ زہریلے پانی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کے شکار ھو رہے ہیں اور بنیادی وجہ وہ زہریلا پانی ہے جو یہ پیتے ہیں اور یہ زیر زمین پانی ان علاقوں میں لگائی جانے والی فیکٹریوں کے زہریلے پانی سے آلودہ ہوتا ہے یہ سارے دیہاتی علاقے فیکٹری ایریاے بن چکے ہیں، ان فیکٹریوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کی بجائے فیکٹریوں میں کنوئیں کھود لئے یا روہی نالے میں زہریلے پانی چھوڑ دیتے ہیں کسی بھی ٹریٹ منٹ کیے بغیر براہ راست نالے میں پھینک دیتے ہیں اور یہ زہریلا پانی زمین میں جذب ہو جاتا ہے اور زیر زمین پانی کو آلودہ کردیتا ہے، لیکن اس کا شکار کم عمر بچے بوڑھے جوان انسانوں کے ساتھ جانور بھی ہو رہے ہیں
جہاں تک قانون کا تعلق ہے تو ہر فیکٹری کے لئے آلودگی سے ماحول بچانا اور زہریلاے پانی کے لئے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا ضروری ہے، بلکہ اس کے بغیر فیکٹری لگائی ہی نہیں جاسکتی اور اگر کوئی خلاف ورزی کرے تو متعلقہ محکمہ**(ماحولیات+لیبر)** اسے بند کرنے یا سیِل کرنے کا اختیار بھی رکھتا ہے لیکن آج تک ایسا نہیں ہوا، محکمے اور صوبائی حکومتیں اعلان اور انتباہ جاری کرتی ہیں لیکن ادارے اپنا درست کردار ادا نہیں کرتے اور ماہانہ اپنی جیب گرم کرتے ہیں اس مسئلہ کا تو فوری طور پر
نوٹس لیا جانا ضروری ہے اور ان فیکٹریوں کو بھی فوراً بند کرنے کے ساتھ ساتھ مالکان کو سخت سزا دینا چاہئے بلکہ فیکٹریوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت ٹریٹمنٹ پلانٹ لگ جانے اور آلودگی ختم ہونے کے بعد ہی کام شروع کرنے کی اجازت دی جائے.اور مل مالکان کو حکم صادر فرمایا جاۓ کہ صاف پانی کا پلانٹ لگائیں
تاکہ دیہاتوں کے غریب لوگ صاف پانی آسانی سے حاصل کر سکیں
Tags
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔