Accountability for all is the key to strong democracy ع احتساب کرو تو سب کا
November 16, 2018
0
باجی علیمہ صاحبہ کی حلال کرپشن
باجی علیمہ عمران خان کی بہن ہیں اور میر محدود معلومات کے مطابق ان کا کوئی کاروباری پس منظر نہیں اور نہ ہی ان کے ٹیکس گوشوارے اور ان کا طرز زندگی ان کے معلوم ذرائع آمدن سے مطابقت رکھتا ہے، تو پھر باجی علیمہ نے مبینہ طور پر عرب امارات میں اربوں روپے کی جائیداد کیسے بنالی؟
اس سوال کا جواب ڈھونڈنے والے بتاتے ہیں کی اس کا کھرا یا تانا بانا نیازی لمیٹڈ، شوکت خانم، نمل یونیورسٹی، پی ٹی آئی غیرملکی فنڈنگ اور اکتوبر 2005 کے زلزلہ متاثرین کے لئے جنگ جیو گروپ کے میر خلیل الرحمن فاونڈیشن کے تعاون سے عمران خان کے جمع کئے اربوں روپوں تک جاتا ہے۔
2005 کے زلزلہ متاثرین کے لئے رہائیشی کالونیاں بنانے کے لئے جو رقم جمع ہوئی اس کے بارے میں آج تک پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کہاں خرچ ہوئی، اور جب اس رقم کے معاملے پر میر خلیل الرحمن فاونڈیشن اور عمران خان میں اختلافات ہوئے تو جنگ جیو پر غیر ملکی ایجنٹ اور میر شکیل پر توہین کے الزامات لگا کر پہلے جنگ جیو کا بائیکاٹ، پھر ادارے اور مالکان کے خلاف مقدمات اور بعد میں دفاتر، گاڑیوں اور ملازمین پر حملے کئے گئے، تا کہ حساب کتاب سے بچا جاسکے۔
پھر 2016 میں یہ خبریں منظر عام پر آنے لگیں کہ عمران خان کی بہن علیمہ بیرون ملک اربوں روپے کی جائیداد کی مالک ہیں، جس پر پہلے اس کی تردید کی جاتی رہی، پھر ثبوت مانگے گئے اور پھر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں بیرون ملک جائیدادوں کو ظاہر کرنے پر ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے اس کالے دھن کو سفید کرنے کی کوشش کی خبریں منظر عام پر آئیں تو ایک بار پھر کبھی ہاں کبھی نہ کرکے معاملات کو ٹالا گیا، یہاں تک کہ بھائی وزیر اعظم بن گئے۔
اور جب موجودہ حکومت نے امارات میں موجود پاکستانیوں کی غیر منقولہ جائیدادوں پر ایکشن لینے کی بات کی تو میں نے اس پر لکھا کہ جب تک علیمہ باجی امارات سے اپنی دولت محفوظ مقام منتقل نہیں کردیتیں یہ کاروائی نہیں ہوگی، اور ایسا ہی ہوا، ابھی تک اس معاملے پر محض بیان بازی اور کچھ کاغذی کاروائی سے آگے نہیں بڑھا جا سکا۔
اب خبر گرم ہے کہ باجی نے جائیدادیں ٹھکانے لگا دی ہیں اور ایک فلیٹ پر، جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں کروڑوں بنتی ہے، 25 فی صد ٹیکس اور 25 فی صد جرمانہ ادا کرکے خود کو پاک کر لیا ہے۔
7 اپریل 2018 کی خبر کے مطابق وزیراعظم صاحب کی بہن علیمہ باجی کی ایک بے نامی پراپرٹی کی قیمت 30 لاکھ اماراتی درہم ہے، اس حساب سے پاکستانی روپوں میں قیمت 11 کروڑ روپے بنتی ہے۔ اورآج کی خبر یہ ہے کہ پچاس فیصد رقم ٹیکس اور جرمانے کے طور پر ادا کر دی گئی ہے، جو کہ پاکستانی روپوں میں تقریبا 5.5 کروڑ روپے بنتی ہے۔
تو جناب سوال پہلا سوال یہ ہے کہ باجی کے پاس اتنی مہنگی جائیداد کہاں سے آئی مگر اس سے بھی اہم دوسرا سوال یہ ہے کہ جو 50 فیصد بطور ٹیکس ادا کیا گیا ہے اس کے لئے کروڑوں روپے کا کیش کہاں سے آیا؟
تیسری بات یہ ہے کہ علیمہ باجی نے جرمانہ ادا کر کے اعتراف جرم کر لیا ہے، اب ان کی بیرون ملک جائیداد ایک الزام اور افواہ نہیں بلکہ ایک مصدقہ اور مسلمہ حقیقت ہے۔
باجی علیمہ شوکت خانم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ہیں، وہ دراصل نیازی صاحب کی بے نامی ہیں، نیازی لمیٹڈ، شوکت خانم، نمل یونیورسٹی، پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ، اور 2005 کے زلزلہ متاثرین کے نام پر جمع کیا گیا چندہ ان کے ذریعے یا نام پر نامعلوم ذرائع سے بیرون ملک منقل کیا گیا، بھر اس سے جائیداد خریدیں گئیں اور اب جرمانہ ادا کرکے اس کالے دھن کو سفید کیا جارہا ہے، یہ ہوتی ہے منی لانڈرنگ۔
اور یہ تو ان کی صرف ایک جائیداد کا قصہ ہے جو آج تک ظاہر نہیں کی گئی تھی، یہ ایک فلیٹ ہے جو لوفٹس ایسٹ میں واقع ہے، جس کے دو بیڈ روم اپارٹمنٹس کا ایک رات کا کرایہ تقریباً تین سو ڈالر ہوتا ہے۔ ان کی نامعلوم جائیدوں کا معاملہ ابھی قابل تحقیق ہے۔
علیمہ باجی کے علاوہ موجودہ حکومت کے مشیر برائے معاشیات فرخ سلیم صاحب کی والدہ اور تحریک انصاف کے رہنما ممتاز احمد مسلم صاحب کی ایسی 16 جائیدادیں عرب امارات میں ہیں۔
یب، ایف آئی اے اور عدالتیں اگر آزاد اور غیر جانبدار ادارے ہیں تو وزیراعظم، ان کی بہن علیمہ خان، فرخ سلیم اور ممتاز مسلم کے خلاف بھی اسی طرح تحقیقات کرے جس طرح دیگر سیاسی لوگوں کی پانامہ، بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کیسز میں ہو رہی ہے۔
#احتساب_سب_کا
Tags
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔