زینب قتل کیس کے بعد لبرل اور سیکولر طبقہ بہت زور شور سے پاکستانی اور اسلامی معاشرے کو جاہل قاتل اور گنوار قرار دینے پہ تلا ہوا تھا۔ اور اس کیس میں اس طبقے اور ملحدین نے اسلامی ممالک کے خلاف پروپیگنڈہ جنگ شروع کر دی۔ حقیقت یہ ہے کہ اس طرح بلکہ اس سے بھی شاید بڑے واقعات یورپ اور امریکہ میں کثرت سے رونما ہورہے ہیں لیکن سیکولر اور ملحد طبقے کو ایک ہی منصوبہ دیا گیا ہے اور وہ ہے اسلامی معاشرے پہ کیچڑ اچھال کر اسلام پہ تںقید کے بہانے ڈھوںڈنا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ایسے واقعات کی اسلام نہ صرف مذمت کرتا ہے بلکہ ان پہ موت کی سزا دیتا ہے۔ اب درج ذیل واقعہ پڑھیں کہ کینیڈا میں کیا ہوا ۔یہ وہ نام نہاد مہذب اور انسانیت دوست ملک ہیں جن کی مثالیں اسلامی ممالک پہ تنقید کرتے ہوئے یہ سیکولر اور ملحد طبقہ دیتے نہیں تھکتا۔ درج ذیل تفصیل پڑھیں۔
اوٹاوا(مانیٹرنگ ڈیسک) کینیڈا میں ایک سیریل کلر کو 49جسم فروش خواتین کے قتل کے جرم میں قید کی سزا سنا کر جیل بھیجا گیا جہاں اس نے اپنے سیل میں موجود دوسرے قیدی کے سامنے اپنی سفاکیت کے ایسے انکشافات کر دیئے کہ سن کر ہرکوئی کانپ اٹھے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 68سالہ رابرٹ پکٹن نامی اس شخص کو 2007ءمیں 26جسم فروش خواتین کے قتل کے جرم میں جیل بھیجا گیا تھا جہاں اس نے 2002ءمیں اپنے ساتھی قیدی کو بتایا کہ اس نے دراصل 49خواتین کو قتل کیا اور وہ انہیں قتل کرنے کے بعد ان کاقیمہ بنا دیا کرتا تھا۔ اس نے ساتھی قیدی کو بتایا کہ ”میں خواتین کے قتل کی ففٹی کرنا چاہتا تھا۔ 49ہو گئیں تھیں اور صرف ایک باقی رہ گئی تھی کہ میں پکڑا گیا۔ مجھے آج تک اس کا بہت پچھتاوا ہے۔“
رپورٹ کے مطابق رابرٹ کا ساتھی قیدی گزشتہ دنوں رہا ہو کر باہر آیا تو اس نے اس کی سفاکیت کا قصہ دنیا کو سنایا۔ رابرٹ کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا میں سوروں کے فارم کا مالک تھا۔ اس نے زیادہ تر مقتول خواتین کو شراب اور دیگر منشیات کا لالچ دے کر اپنے اسی فارم ہاﺅس پر بلایا اور وہیں قتل کرکے ان کا قیمہ بنا کر دفن کردیا۔ پولیس سالوں تک اس قاتل کی تلاش میں سرگرداں رہی ۔ بالآخر اسے اس کے فارم ہاﺅس سے لاپتہ ہونے والی خواتین کی کچھ اشیاءملیں جس پر وہاں تحقیقات کی گئیں تو وہاں سے 26خواتین کے ڈی این اے بھی مل گئے جس پر اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کر دیا گیا۔پولیس نے جیل کے سی سی ٹی وی کیمرے کے ذریعے رابرٹ کی اعترافی ویڈیو بھی حاصل کر لی ہے۔
اسلامی ممالک میں ہونے والے ایک چھوٹے سے واقعے پہ زمین آسمان ایک کر دینے والے ملحدین و سیکولر طبقے نے اس واقعے پہ منافقانہ خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے۔یہاں ان کی نام نہاد انسانیت انصاف اور رحم کہاں مر گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ یورپ اور امریکہ اس وقت خواتین کے لیے بہت خطرناک صورتحال اختیار کر چکے ہیں لیکن وہاں اپنے ملک پہ بھونکنے کی وہ اجازت نہیں ہے جو پاکستان میں ہے لہذا وہاں کے واقعات کم مشہور ہوتے ہیں۔
ڈوب مریں منافقت کرنے والے جن کو ہر برائی اسلامی ممالک اور پاکستان میں نظر آتی ہے۔
شاہد
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔