بورے والا تاریخ کے آئینے میں اگر جھانک کر دیکھا جائے تو پچھلے تیس سال میں زیادہ تر مسلم لیگ(ن)کے ہی امیدوار کامیاب
ہوتے رہے ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ سٹی آف ایجوکیشن کا درجہ رکھنے والے شہر کی حالت زار کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔(1) بورے والا شہر کا بائی پاس روڈ نہ ہونے کی وجہ سے ملک بھر سے آنے والی ہیوی ٹریفک شہر سے گزرتی ہے جس سے
اندرون شہر آئے روز حادثات میں اضافہ تشویشناک ہے اور لاری اڈا میں قبضہ مافیا کی وجہ سے بھی شہری شدید پریشانی
سے دوچار ہیں۔
مطالبہ شہر سے باہر جنرل بائی پاس بنایا جائے جس سے دوسرے شہروں سے آنے والی تمام بڑی ہیوی اور لورڈر گاڑیاں
اندرون شہر داخل نہ ہوں۔
(2) بورے والا شہر بھر میں پینے کے پانی کا کوئی بہتر انتظام نہ ہے اندرون شہر عرصہ 40سال سے بچھی ہوئی پرانی لائنیں ناکارہ ہو
چکی ہیں خستہ ہونے کی وجہ سے سیویج کا گندہ پانی مکس ہونے سے شہری آلودہ پانی پی کر مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔
مطالبہ شہر بھر میں پینے کے لیے پانی کی نئی لائنیں بچھائی جائیں۔
(3) لاکھوں کی آبادی پر مشتمل تحصیل بھر میں واحد تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال جس میں خادم اعلیٰ پنجاب نے90بیڈ کی توسیع
کاسنگ بنیاد 2011 ءمیں رکھا جسے 2013ءمیں مکمل ہونا تھا جو کہ اُس وقت کی ضرورت تھا لیکن بدقسمتی سے آج
تک یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا جبکہ آئے روز آبادی میں اضافے سے اس ہسپتال پر دباﺅ بڑھتا جا رہا ہے بیڈز
ڈاکٹرز اور صحت کی بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے یہاں سے لاہور اور ملتان ریفر ہونے والے سیکڑوں مریض
راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں۔
مطالبہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بورے والا میں شروع کیے گئے اس ادھورے منصوبے کو فوری مکمل کروایا جائے تا کہ اس تحصیل
کے عوام صحت جیسی بنیادی سہولت سے مستفید ہو سکیں۔
(4) سٹی آف ایجوکیشن کا درجہ رکھنے والے شہر میں یونیورسٹی کے کیمپس کی منظوری دی جائے کیونکہ یہاں کے طالب علموں کو
ایم فل کی کلاسز کے لیے دوسرے شہروں میں جانا پڑتا ہے اور قابلیت کے اعتبار سے صوبے بھر میں بورے والا تعلیم کے
میدان میں سب سے آگے ہے۔
مطالبہ یونیورسٹی کا کیمپس بورے والا بنایا جائے تا کہ اس شہر کے طلبہ و طالبات کو اپنے شہر میں ایم فل کی کلاسز میسر آسکیں۔
(5) ملتان دہلی دوڑ پر بورے والا حلقہ این اے 167اور 168کے سنگم میں واقع پی آئی لنک کینال پر تعمیر پل خستہ حالی کا
شکار ہے ٹریفک کے دباﺅ کی وجہ سے اکثر ٹریفک بند رہتی ہے اور آئے روز حادثات معمول بن چکا ہے جس میں قیمتی
جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی نقصان ہے۔
مطالبہ اس پی آئی لنک کینال کے پل کو فوری طور پر کشادہ کیا جائے۔
(6) اس شہر میں کوئی بڑا پارک نہیں ہے جس سے اس شہر کے لوگ تفریح جیسی بنیادی سہولت حاصل کر سکیں اور اپنے بچوں کی
بہتر پرورش کر سکیں جو پارک زیر تعمیر ہے اس میں ٹھیکیدار نے ناقص میٹریل کا استعما ل کیا جس سے حکومت کو لاکھوں کا
چونا لگا ٹھیکیدار کے خلاف انکوائری ہوئی لیکن متعلقہ افسران کی ملی بھگت سے آج تک کوئی کاروائی نہ ہو سکی۔
مطالبہ اس پارک کے لیے فوری فنڈز جاری کرکے کسی اچھے ایماندار ٹھیکیدار سے اسے مکمل کروایا جائے اور اس میں نایاب
پرندے اور جانور رکھے جائیں تاکہ بورے والا کی عوام کو سستی تفریح میسر آ سکے۔
(7) نواحی علاقہ کچی پکی سے دریائے ستلج پر ایک پل تعمیر کیا جائے جس سے بہت بڑا علاقہ کے لوگ چند منٹوں کی مسافت
سے بہاولنگر،چشتیاں اور منچناں آباد پہنچ سکیں جنہیں ان شہروں میں جانے کیلئے پہلے عارف والا یا وہاڑی جانا پڑتا ہے۔
مطالبہ دریائے ستلج پر ایک پل تعمیر کیا جائے جو بورے والا کو بہاولنگر،چشتیاں وغیرہ سے ملا سکے جس کا مطالبہ جناب خادم اعلیٰ
پنجاب کے دورہ حاجی شیر پر بھی کیا گیا تھا جس پر آپ نے وعدہ کیا تھا لیکن بد قسمتی سے وہ پورا نہ ہو سکا۔
(8) شہر بھر میں ٹریفک کے اضافے کے پیش نظر شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے قبضہ مافیا نے بورے والا کے مرکزی
چوک لاری اڈا کو تنگ کر رکھا ہے جس سے سکول کے اوقات میں شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مطالبہ لاری اڈا کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے تا کہ ہیوی ٹریفک اور بسوں کی وجہ سے شہریوں کی معمولات زندگی متاثر نہ ہو۔
(9) شہر کے وسط میں بننے والے شہباز شریف رنگ روڈ پر تقریباََ40کروڑ روپے کی خطیر رقم جو ہمارے خون پیسنے کی کمائی سے
ٹیکسوں کا پیشہ خرچ ہوا اس میں ٹھیکیدار نے ناقص اور غیر معیاری میٹریل کا استعمال کیا جس کے خلاف متعلقہ محکموں
کے نوٹس میں بھی دیا گیا لیکن بدقسمتی سے کروڑوں کا چونا لگانے والے ٹھیکیدار کے خلاف کوئی کاروائی نہ ہو سکی۔
مطالبہ اس منصوبے میں مبینہ بے ضابطگیوں کے حوالہ سے ٹھیکیدار کے خلاف انکوائری کرکے متعلقہ تمام ذمہ داران کے خلاف
کاروائی کی جائے۔
(10) جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میڈیا ملک پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا میں ایک ستون کی حیثیت کا حامل ہے صحافی جو اپنی پیشہ
وارانہ ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے مختلف حادثات اور جرائم پیشہ لوگوں کی انتقامی کاروائی کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔
حکومت پنجاب ان کے لواحقین کو مراعات دے اور صحافیوں کیلئے صحافی کالونی کی تعمیر کا اعلان کیا جائے۔
مطالبہ پاکستانی شہری ہونے کی حیثیت سے صحافیوں کو صحافی کالونی بنا کر گھر فراہم کیے جائیں اور کسی بھی حادثے کی صورت
میں خصوصی مراعات بھی دی جائیں۔
(خادم اعلیٰ پنجاب بورے والا کی عوام آپ سے امید کرتی ہے کہ آپ ان مطالبات کو جلدازجلد پورا کریں گے)
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔