شام میں کہاں اور کن مقامات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی اور کیا نتائج برآمد ہوئے دلچسپ رپورٹ سامنے آگیی
سحرپاکستانApril 16, 2018
0
شام نے ستر فیصد میزائل فضا میں تباہ کریے ،اسرائیل کے لئے نئی پریشانی
شام کے اینٹی ائرکرافٹ نے جس انداز سے امریکی جدید ترین میزائلوں کو روکا ہے وہ عسکری ماہرین اور تحقیقاتی مراکز کے لئے دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا
ستر فیصد سے زائد حملہ آور جدید ترین میزائلوں کو ڈیفنس کرنے کے بعد شام کی افوا ج کا سینہ چوڑا کیوں نہ ہواور کیوں نہ مزاحمتی بلاک پہلے سے زیادہ اونچی آواز میں بات کریں آخر یہ ان کا حق بنتا ہے کہ اپنی کامیابی کا اعلان کھل کریں
تفصیلات
۱۔بین الاقوامی ہوائی اڈے چار میزائل فائر ہوئے چاروں میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کردیا گیا
اس وقت بین الاقوامی ائرپورٹ مکمل طور پر فعال ہے اور کئی پروازیں آئی اور گئیں ہیں
۲۔الضمیر ائر بیس پر بارہ میزائل مارے گئے تمام میزائلوں کو فضا میں تباہ کیا گیا کیونکہ اس ائر بئیس میں شام کا روسی ساختہ اہم اینٹی ائر کرافٹ موجود تھا ایس125موجود تھا
S-125 Nevaستر کی دہائی میں صودیت یونین کا بنایا ہوا ایک ڈیفنس سسٹم ہے جیسے SA-3 Goaبھی کہا جاتا ہے یہ اینٹی ائر کرافٹ 18000میٹر اونچائی تک کے اہداف کو نشانہ بنانے کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے
۳۔بلی ائرپورٹ دمشق کے جنوبی حصہ میں 18میزائل مارے گئے تمام میزائل کو ڈیفنس کیا گیا
کہا جاتا ہے کہ یہاں باک میزائل سسٹم موجود تھا
یہ ایک ایسا میزائل سسٹم ہے جو گمراہ کن لہروں سے بھی بچنے کی صلاحیت رکھتا ہے اسے SA-11 Gadfly بھی کہا جاتا ہے
۴۔الشعیرات ائربیس پر 12میزائل مارے گئے تمام میزائل فضا میں ہی تباہ کردیے گئے واضح رہے کہ اسی ائربیس پر ماضی میں بھی حملے کئے گئے تھے
میزائل دفاعی نظام 2 K 12 نے یہاں دفاعی کام سرانجام دیا اس آزائے ہوئے انتہائی موثر میزائل سسٹم کو سام6 بھی کہا جاتا ہے
۵۔دمشق کے مزہ ائرپورٹ پر 9میزائل مارے گئے جس میں سے پانچ کو ڈیفنس کیا گیا جبکہ چار نے ائرپورٹ کے کچھ حصے کو نقصان پہنچایا جسکی وڈیو جاری کردی گئی ہے
۶۔حمص شہر کے ائرپورٹ کو 16میزائل سے نشانہ بنایا گیا جس میں سے 13میزائل کو ڈیفنس کیا گیا
جبکہ ائرپورٹ بھاری نقصان سے بچ گیا ہے
اس ئرپورٹ میں ایس 200اور فجر جیسا اینٹی ائرکرافٹ سسٹم موجود تھا
۷۔برزہ اور جمارایا کو نشانہ بنایا گیا اور یہاں 30 میزائل مارے گئے جس میں سے صرف 7کو فضا میں تباہ کیا جاسکا
جماریا میں درحقیقت ایک اہم سائنسی تحقیقاتی مرکز ہے اس مرکز میں شام کےٹاپ کے سائنسدان سائنسی تحقیقات کرتے ہیں اور یہ مرکز اسرائیل کے لئے بھی بری طرح کھٹکتا ہے
دمشق کے شمال میں قاسیون پہاڑی کے نزدیک1980میں تعمیرکیا گیا یہ سب سے بڑا تحقیقاتی مرکز انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ جہاں کام کرنے والے سائنسدان بھی مرکز کے اندر سیل فون کا استعمال نہیں کرسکتے
اس مرکز کے قریب ہی 105بریگیڈ کا ہیڈ کواٹر ہے جو صدراتی گارڈز کہلاتے ہیں تو دوسری جانب یہ علاقے قدرے لبنان کے بھی نزدیک واقع ہے ۔
ان میزائلوں کا جس انداز سے شام نے دفاع کیا ہے اس کے بعد یقینا اسرائیل کی پریشانیوں میں اضافہ ہوہوگا
تین ملکوں کی جدید ترین ٹیکلنالوجی کا ایک ساتھ استعمال اور ستر فیصد سے زائد حملہ آور میزائلوں کا دفاع کرنا ایک غیر معمولی بات ضرور ہے جو خطے میں مزاحمتی بلاک مخالف سامراجی بلاک کے لئے تشویش کا باعث بنے گی
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔