تحریر ملک نذر حسین عاصم
0333 5253836
پاکستان کی آزادی کے بعد 71 برسوں میں کئ نظام آزمائے گئے ہیں بانئ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح مملکت خداداد کے پہلے گورنر جنرل تھے ان کے بعد ایک بیوروکریٹ غلام محمد نے یہ عہدہ سنبھالا۔1956 میں صدارتی نظام رائج ہوگیا اسکندر مرزا پہلے صدر بنے اور 1958 میں مارشل لاء نافذ کرکے جنرل ایوب خان پاکستان کے صدر بن گئے انکے 10 سالہ دور اقتدار میں پاکستان نے خوب ترقی کی زراعت اور صنعت کو فروغ حاصل ہوا تربیلا اور منگلا جیسے بڑے ڈیم بنائے گئے صنعتی ترقی کیلئے" پی آئ ڈی سی" جیسا ادارہ وجود میں آیا درمیان میں جمہوری تجربات کے بعد صدر پرویز مشرف کے دور میں ترقی کا عنصر نمایاں نظر آیا۔ایوب خان کے صدارتی نظام میں کوریا ہمارے ترقیاتی منصوبوں کی نقل کرتاتھا جنوبی ایشیاء اور عرب ملکوں کی بڑی ایئر لائنز پی۔آئ۔اے کی مہارت سے فائدہ اتھاتی تھیں پاکستان کی معیشت یورپ سے زیادہ مضبوط تھی ۔
1954 میں آئین سازاسمبلی نے پاکستان کا پہلا آئین تیار کیا لیکن گورنر جنرل غلام محمد نے اس آئین کو ون یونٹ کے قیام کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہوئے اسمبلی ہی توڑدی۔ اسمبلی کے اسپیکر مولوی تمیزالدین خان نے گورنر جنرل کے حکم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا جس نے اسمبلی توڑنے کو غیر قانونی عمل قرار دیا۔اس فیصلے کے خلاف گورنر جنرل نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جس نے سندھ ہائ کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا۔تمام اختیارات گورنر جنرل کو مل گئے انہوں نے چوہدری محمد علی کو غیر جمہوری طریقے سے وزیر اعظم بنایا اور نئ آئین ساز اسمبلی بھی منتخب کرادی جس نے 1956 کا آئین پاس کیا اور ون یونٹ پر مشتمل 1956 کادستور منظورہوگیا اس آئین کے تحت مغربی پاکستان کے تمام یونٹ ملاکر مغربی پاکستان صوبہ بنادیاگیا مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان آبادی کا فرق ختم کرکے مرکزی اسمبلی میں دونوں کی نمائندگی مساوی کردی گئ حالانکہ کہ مشرقی پاکستان کی آبادی 56 فیصد اور مغربی پاکستان کی آبادی 44 فیصد تھی وسائل کی تقسیم میں ڈنڈی ماری گئ جس سے نفرتوں نے جنم لیا بھارت اور اسکے حواریوں نے نفرتوں کو خوب ہوادی جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان 1971 میں بدترین خونریزی کے بعد بنگلہ دیش بن گیا۔
آپنی رائے درج کریں
کمنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔